روبرو ہم تھے
عالم حسن میں
محو تم تھے
کھل رہے تھے گلاب چہرے پر
ٹوٹ رہی تھی قیامت سینے پر
کھل رہا تھا گلاب چہرے پر
ٹوٹ رہی تھی قیامت سینے پر
کھل رہا تھا گلاب چہرے پر
ٹوٹ رہا تھاحشرسینے پر
کھل رہا تھا گلاب چہرے پر
ٹوٹ رہا تھاحشرسینے پر
Comments
Post a Comment